بھٹکل 19 جون (ایس او نیوز) بھٹکل میں سنیچر کو 200 ایم ایم بارش ریکارڈ کی گئی جو ضلع میں سب سے زیادہ ہے ۔ صبح سے شام تک ہوئی بارش میں یہاں کئی مکانوں کو نقصان پہنچا، جبکہ کئی مکانوں کے چھتیں اُڑگئیں۔ بھٹکل تحصیلداروی این باڈکر نے ساحل آن لائن کو بتایا کہ اُنہیں چھ مکانوں میں درخت گرنے سے نقصانات کی اطلاع ملی ہے اور اسی طرح دوسرے چھ مکانوں کی کمپائونڈ دیواریں گرنے کی شکایتیں ملی ہیں۔ تحصیلدار کے مطابق سنیچر کو ہوئی بارش سے نقصانات کا تخمینہ لگایاجارہا ہے۔
اب تک ملی اطلاع کے مطابق تعلقہ کے بیلنی میں جو ماون کوروے پنچایت حدود میں آتا ہے،دو مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔ یہاں کے کیشو تمپا کھاروے کے مکان پر درخت گرنے سے قریب دس ہزار کا نقصان ہوا ہے، نارائن گوند دیواڑیگا کے گھر پر درخت گرنے سے تقریبا پورا مکان تباہ ہوگیا ہے اور یہاں نقصان کا تخمینہ قریب 60 ہزار روپیوں کا لگایا گیا ہے۔ صدیق اسٹریٹ میں فقی اسماعیل کے مکان پر درخت گرنے سے پورا مکان زمین بوس ہوگیا ہے اور نقصان کا تخمینہ قریب ڈیڑھ لاکھ روپیہ لگایا گیا ہے۔ یہاں درخت گرتے ہی چھت کے کھپریل دو لوگوں پر گرنے سے فقی اسماعیل اور ان کی اہلیہ نسیما کومعمولی چوٹیں بھی آئی ہیں۔ سونارکیری میں سلوچنا سندر شیٹ کے مکان پر درخت گرنے سے نقصان کا تخمینہ تین لاکھ روپیوں کا لگایا گیا ہے، اسی طرح منڈلی میں نارائن جٹپا نائک اورجیوان ڈیسوزا کے مکان پر درخت گرنے سے نقصانات کا تخمینہ بالترتیب ڈھائی لاکھ روپیہ اور ایک لاکھ روپیہ لگایا گیا ہے۔
اُدھر غوثیہ اسٹریٹ میں سنیچر کی صبح کو چلی طوفانی ہوائوں میں چار مکانوں کے چھتیں اُڑگئیں، جس میں ایک مکان مرحوم ذوالکفل کا بھی ہے، جو گذشتہ سال شرابی ندی میں ڈوب کر لاپتہ ہوگیا تھا۔
سبھی متاثرہ مکانوں میں بھٹکل رکن اسمبلی منکال وئیدیا نے سنیچر کو ہی دورہ کیااور نقصانات کا جائزہ لیتے ہوئے بھٹکل تحصیلدار کو ہدایت دی کہ وہ سرکار کی جانب سے تمام لوگوں کو ضروری امداد فراہم کریں۔ انہوں نے نقصان سے متاثرہ کچھ غریب لوگوں کو اُسی وقت اپنی طرف سے مالی تعائون بھی فراہم کیا۔ اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بارش سے جن مکانوں کو نقصان پہنچا ہے، سرکار کی جانب سے نقصانات کا تخمینہ لگاکر اُنہیں ضروری تعائون فراہم کیاجائے گا۔ اس موقع پر ضلع پنچایت صدر محترمہ جئے شری موگیر، تعلقہ پنچایت صدر ایشور نائک، تحصیلدار بی این باڈکر، بلاک کانگریس صدر ویٹھل نائک، دیگر پنچایت ممبران عبدالرحیم، سندھو بھاسکر نائک، رادھا وئیدیا اور دیگر کافی ذمہ داران موجود تھے۔